واشنگٹن،16جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا): امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شمال اطلسی اتحاد کی تنظیم نیٹو کا دور بیت گیا کیوں کہ وہ دہشت گردی کے موضوع پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔ جرمن اور برطانوی اخبارات کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے تنظیم کے رکن ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ مشترکہ دفاع کے فریم ورک بالخصوص امریکا کے حوالے سے اخراجات ادا نہیں کر رہے ہیں۔ امریکی منتخب صدر کے مطابق صرف 5ممالک ہیں جو ادائیگی کر رہے ہیں اور یہ کوئی بڑی تعداد نہیں۔تاہم جرمن اخبار بیلڈ سے گفتگو میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ان تمام کمزوریوں کو مستثنی کر دیا جائے تو نیٹو اتحاد اب بھی میری نظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔
اس سے قبل ٹرمپ کے اپنی انتخابی مہم کے دوران دیے گئے بیان سے کافی تشویش پھیل گئی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ نیٹو اتحاد میں اپنے حلیفوں کی مدد سے پہلے دو مرتبہ سوچیں گے جو اپنے دفاع کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کر رہے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے شام کے تنازع میں مداخلت پر روس کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پوتن کی مداخلت ایک بدترین امر ہے جس کے نتیجے میں وہاں خوف ناک انسانی صورت حال نے جنم لیا۔ برطانوی اخبار ”ٹائمز“کے ساتھ انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ روس کے خلاف پابندیاں ہیں۔ ہم ماسکو کے ساتھ اچھے معاہدے طے پانے کے امکان کا جائزہ لیں گے۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے نیوکلیئر ہتھیاروں میں قابل ذکر صورت میں کم کی جانی چاہیے۔
منتخب امریکی صدر نے جن کی روسی صدر ولادیمر پوتن کے لیے پسندیدگی کسی سے چھپی ہوئی نہیں .. انہوں نے کہا کہ روس کے لحاظ سے پابندیاں بہت بری ہیں تاہم میں سمجھتا ہوں کہ ایسے مقام تک پہنچا جا سکتا ہے جو بہت سوں کے لیے فائدہ مند ہو۔دسمبر کے اواخر میں ٹرمپ نے باور کرایا تھا کہ وہ اسلحے کے حصول کی نئی دوڑ کے حوالے سے خوف زدہ نہیں۔ انہوں خبردار کیا تھا کہ امریکا دیگر ممالک کو اپنی نیوکلیئر صلاحیتوں میں اضافے کی اجازت ہر گز نہیں دے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے برطانیہ کے نکل جانے کی کارروائی کامیاب ہونے کی توقع ظاہر کی۔ انہوں نے لندن کے ساتھ تجارتی معاہدے پر جلد دستخط کیے جانے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ برطانوی اخبار کو انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ اس معاہدے کے لیے بھرپور طور پر کام کریں گے جو فریقین کے لیے اچھا ثابت ہوگا۔ ٹرمپ کا یہ بیان اوباما کے بیان کے متضاد ہے جنہوں نے کہا تھا کہ اگر برطانیہ نے یورپی یونین سے کوچ کیا تو وہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدوں کی صف میں خود کو سب سے پیچھے پائے گا۔توقع ہے کہ برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے منگل کے روز یورپی یونین کے برطانیہ کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے اپنا ویژن پیش کریں گی۔ مے برطانیہ کی سرحد پر کنٹرول کو واپس لینے کے لیے کوشاں ہیں اور افراد کی آمد و رفت کی آزادی کو گرفت میں لینے کے لیے پُر امید ہیں۔ یہ پہلو اُن بنیادی نقاط میں سے ہے جس نے برطانویوں کو یورپی یونین سے نکل جانے کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق جرمن چانلسر اینگلا مرکل نے دس لاکھ پناہ گزینوں کا سمندر اپنے ملک میں آنے کی اجازت دے کر ایک بھیانک غلطی کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین جرمنی کی ٹرالی بن گئی ہے۔ ٹرمپ نے توقع ظاہر کی کہ برطانیہ کی طرح دیگر ممالک بھی یورپی یونین سے باہر آنے کے لیے رائے شماری کریں گے۔امریکی منتخب صدر نے اگست 2015 میں مرکل کے فیصلے پر بھی تبصرہ کیا جس میں انہوں نے پناہ گزینوں کے لیے اپنے ملک کی سرحد کو کھلا رکھا تھا۔ ٹرمپ کے مطابق ان تمام غیر قانونی مہاجرین کا استقبال جرمن چانسلر کی انتہائی بھیانک غلطی ہے۔ تاہم ساتھ ہی ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ مرکل کے لیے "بڑا احترام" رکھتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ جرمن چانسلر دنیا کے اہم ترین رہ نماؤں میں سے ہیں۔